نظر کوکمزوری سے بچانے کے چند طریقے(Tips For Eye Sight)


نظر کوکمزوری سے بچانے کے چند طریقے

آج کل نظر کی کمزوری ایک عام مسئلہ بن چکی ہے اور کم عمری سے چشمہ لگ جاتا ہے تاہم اگر آپ کوشش کریں تو نظر کو قبل ازوقت یا عمر کے ساتھ آنے والی کمزوری سے تحفظ دے سکتے ہیں اور چشمہ لگانے سے بچ سکتے ہیں اور چشمہ لگانے سے بچ سکتے ہیں۔ یہاں کچھ ایسے ہی نکات دئیے گئے ہیں جو آپ کی آنکھوں کو صحت مند اور بینائی کو مضبوط رکھنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔

مچھلی کا استعمال

مچھلی اومیگا تھری فیٹی ایسڈزسے بھرپور ہوتی ہے جو آنکھوں کو ڈرائی آئی نامی مرض کے خطرے سے بچانے میں مدد گار جُز ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ کو مچھلی پسند نہیں تو مچھلی کے تیل کے فوائد کو مددنظر رکھتے ہوئے اور ڈاکٹر سے مشورہ کرکے یہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ہمیشہ گوگلز کا استعمال

جب بھی تیراکی یا لکڑی کا کوئی کام کریں تو گوگلز کو ضرور آنکھوں پر چڑھائیں۔ تیراکی کے لیے آنکھوں کے گوگلز آپکی آنکھوں کو کلوراپن سے بچا سکتے ہیں۔ جبکہ لکڑی کے کام کے دوران یہ ذرات کو آنکھوں میں جانے نہیں دیتے جوقرنیے میں خراش کا باعث بن سکتے ہیں۔

اے سی کی ہواسے گریز

گاڑی میں اے سی کی ہوا کا رخ آنکھوں کی بجائے پیروں کی جانب رکھنے کی عادت ڈالیں ۔ خشک ایئر کنڈیشنڈ ہوائیں اسفنج کی طرح آنکھوں سے نمی کو چوس لیتی ہیں تو کوشش کریں کہ گاڑی کے اے سی سے خارج ہونے والی ہوا کا رخ آپ کے چہرے کی جانب نہ ہو۔ آنکھوں میں بہت زیادہ خشکی قرنیے میں خراشوں اور اندھے پن کا باعث بناسکتی ہے۔

سرخ پیاز کا انتخاب

کھانے کے لیے سرخ پیاز کا استعمال کریں۔ دیگر اقسام کے مقابلے میں اس پیاز میں بلوطین نامی ایک اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے جو آنکھوں کو موتیے کے مرض سے تحفظ دیتا ہے۔

سن گلاسز کا استعمال

جب بھی گھر سے نکلیں تو سن گلاسز کو پہن لیں۔ اس سے نہ صرف سورج سے خارج ہونے والی سخت شعاعوں کو بلاک کرنے میں مدد ملے گی بلکہ آنکھوں کو ہوا چلنے سے خشک ہونے کے اثرات سے بھی تحفظ ملے گا۔

شکرقندی کا استعمال

وٹامن اے سے بھرپور شکرقندی کو اسکے سیزن میں کثرت سے استعمال کریں۔ یہ رات کی نظر کو بہترکرنے کے لیے بہترین چیز ہے اور بینائی کو دھند لانے سے بچانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

تولیہ الگ کرنا

ہر بار اپنے چہرے کو صاف کرنے کے لیے کم از کم اپنا تولیہ استعمال کریں۔ تولیے کا مشترکہ استعمال سے آنکھوں کے انفیکشن آشوبِ چشم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ اگر کوئی اس کا شکار ہو تو یقینی ہوجاتا ہے۔

ہفتے میں دوبار پالک کا استعمال

پالک کو مختلف طریقے سے بناکر کھایا جاسکتا ہے اور یہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا بلکہ اس کا استعمال معمول بنالینے کو یقینی بنائیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق پالک میں موجود پروٹین اور آئرن ایسا جزہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے پٹھے میں آنے والی تنزلی اور موتیے کی روک تھام میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

وقفہ ضروری ہے

جب آپ کمپیوٹر پر کام یا کتاب کا مطالعہ کررہے ہوں تو ہر گھنٹے بعد کاالارم لگالیں۔ اسکو یا د دہانی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے کام یا کتاب سے نظریں ہٹا کر کسی دور واقع جگہ کو 30 سیکنڈ تک دیکھیں‘ اس طریقے سے آپ کو آنکھوں کی تھکاوٹ اور اس پر پڑھنے والے بوجھ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

بلڈ پریشر پر نظر رکھیں

اپنے بلڈ پریشر کا معائنہ ہر ماہ کریں‘ اگر آپ چاہیں تو بازاروں میں عام ملنے والے بلڈ پریشر کے آلات سے یہ کام گھر پر بھی کرسکتی ہیں‘ اگر پریشر کے بارے میں علم نہ ہوسکے تو نقصان پہنچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سر پر ہیٹ یا ٹوپی کا استعمال

سن گلاسز کے ساتھ ایک بڑے ہیٹ یا ٹوپی کو بھی پہننے کی عادت ڈالیں‘ ہیٹ یا ٹوپی سورج کی نقصان دہ الٹروائلٹ شعاعوں کے 50 فیصد اثرات سے تحفظ دیتا ہے اور آنکھوں میں چشمے کے اوپر یا نیچے ان شعاعوں کے 50 فیصد اثرات سے تحفظ دیتا ہے اور آنکھوں میں چشمے کے اوپر یا نیچے سے ان شعاعوں کے پہنچنے کا امکان کم ترین ہوجاتا ہے۔

دماغ کو تحریک دینا

پودینے کے تیل کو اپنے ہاتھ پر مل کر سونگھیں‘ طبی محققین کا کہنا ہے کہ پودینے کا تیل دماغ کے اندر ان لہروں کو بڑھاتا ہے جو ہوشیاری اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہیں‘ یہ خوشبوئیں دماغ کے پیچیدہ نظام کو تحریک دیتی ہیں اور آنکھوں تک ان کے اثرات جاتے ہیں جن کی مدد سے آپ مدھم روشنی میں زیادہ آسانی سے دیکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

چہل قدمی

ہفتے میں کم از کم چار بار چہل قدمی کی عادت بنالیں‘ مختلف طبی شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ورزش کو معمول بنالینے سے موتیے کے شکار افراد میں گوشہ چشم کے اندر دباؤ کو کم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

روزانہ پانی سے آنکھیں دھوئیں

پانی اُبال کر ٹھنڈا کرلیں‘ اس میں نمک ڈال کر شیشے کی بوتل میں محفوظ کرلیں روزانہ اس پانی سے آنکھیں دھوئیں‘ اس کے علاوہ ایسا عمل کرنے سے پٹھوں اور اعصاب کو بھی تقویت ملے گی۔

Post a Comment

0 Comments